پشاور۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے پُرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پارٹی کے کئی کارکن شہید اور متعدد لاپتہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی قربانیوں کو چھپایا نہیں جا سکتا، اور اسلام آباد میں 12 کارکنوں کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے۔
پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ایبٹ آباد میں مبین ملک اور عبدالقادر سمیت دیگر 12 کارکن شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے شہید ہونے والے کارکنوں کے نام اور شواہد فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ڈی چوک میں حالات کربلا کا منظر پیش کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار تھے لیکن براہ راست گولیوں کی توقع نہیں تھی۔
عمر ایوب نے الزام لگایا کہ مظاہرین پر اسنائپرز اور غیرملکی ہتھیار استعمال کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرے کے دوران انہیں بھی قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے پیچھے وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، آئی جی پنجاب اور ڈی پی او اٹک ملوث ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے مزید کہا کہ مظاہروں سے قبل ہی پی ٹی آئی کے ساڑھے 5 ہزار سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خیبرپختونخوا کی حدود میں بھی پنجاب رینجرز کو گشت کرتے دیکھا گیا اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا گنڈا پور کا تعاقب کیا گیا۔
شیخ وقاص نے شہید کارکنوں کے نام گنواتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیٹا تصدیق شدہ ہے اور ڈی چوک کے ارد گرد مظاہرین کو گولیاں لگنے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی تعداد اور زخمیوں کے بارے میں حکومت اور پارٹی کے فراہم کردہ اعداد و شمار میں تضاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روز بروز شہادتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اور خدشہ ہے کہ اصل تعداد ابتدائی اطلاعات سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مظاہرین کے جنازوں کی ویڈیوز بھی پیش کیں اور حکومت پر شہادتوں کے حقائق چھپانے کا الزام عائد کیا۔