محققین کی نئی تحقیق نے یہ بات سامنے لائی ہے کہ شام پانچ بجے کے بعد روزمرہ کی کیلوریز کا 45 فیصد حصہ جسم کی بلڈ شوگر کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ مزید برآں، رات کو دیر سے کھانا کھانے سے ذیابیطس کے خطرات میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
بارسلونا کی یونیورسٹی اوبرٹا دکیٹیلُونیا اور کولمبیا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق کے نتائج نے وقتی فاقے والی ڈائیٹ کے لیے سائنسی شواہد فراہم کیے ہیں، جس میں شام کے بعد کھانے سے گریز کی تجویز دی جاتی ہے۔ اس تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ تقریباً 10 فیصد امریکی افراد وقتی فاقے کو بطور ڈائیٹ استعمال کرتے ہیں، جس میں وہ دن کے چھ گھنٹے (صبح 11 بجے سے شام 5 بجے تک) کے دوران کھانا کھاتے ہیں اور زیادہ تر کیلوریز دن کے ابتدائی حصے میں حاصل کرتے ہیں۔
تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر ڈیانا ڈیاز رِزولو نے بتایا کہ “گلوکوز کو تحلیل کرنے کی جسم کی صلاحیت رات کے وقت محدود ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسولین کا اخراج کم ہو جاتا ہے اور جسم کی اندرونی گھڑی (سرکاڈین ردم) کے سبب ہمارے خلیات انسولین کے لیے کم حساس ہو جاتے ہیں۔”
نیوٹریشن اینڈ ڈائیبیٹیز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 50 سے 75 برس کے درمیان 26 افراد کا مطالعہ کیا گیا، جن میں سے زیادہ تر افراد یا تو وزن کی زیادتی، مٹاپے، پری ڈائیبیٹیز یا ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار تھے۔ ان افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ جنہوں نے جلدی کھایا اور دوسرا گروپ جو دیر سے کھانے والے تھے۔ دونوں گروپوں کو یکساں خوراک دی گئی لیکن مختلف اوقات میں۔
تحقیق کے نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو افراد پانچ بجے کے بعد زیادہ کھاتے تھے، ان میں گلوکوز ٹیسٹ کے بعد گلوکوز کی سطح زیادہ پائی گئی، جو کہ خون میں شوگر کی مقدار کے بڑھنے کی نشاندہی کرتا ہے اور طویل مدت میں ذیابیطس کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔
اس تحقیق نے اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے کہ کھانے کے اوقات کا ہماری صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صحیح وقت پر کھانا کھانا، خاص طور پر شام کے بعد، صحت کے لیے مفید ہو سکتا ہے اور ذیابیطس کے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔
بارسلونا کی یونیورسٹی اوبرٹا دکیٹیلُونیا اور کولمبیا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق کے نتائج نے وقتی فاقے والی ڈائیٹ کے لیے سائنسی شواہد فراہم کیے ہیں، جس میں شام کے بعد کھانے سے گریز کی تجویز دی جاتی ہے۔ اس تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ تقریباً 10 فیصد امریکی افراد وقتی فاقے کو بطور ڈائیٹ استعمال کرتے ہیں، جس میں وہ دن کے چھ گھنٹے (صبح 11 بجے سے شام 5 بجے تک) کے دوران کھانا کھاتے ہیں اور زیادہ تر کیلوریز دن کے ابتدائی حصے میں حاصل کرتے ہیں۔
تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر ڈیانا ڈیاز رِزولو نے بتایا کہ “گلوکوز کو تحلیل کرنے کی جسم کی صلاحیت رات کے وقت محدود ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسولین کا اخراج کم ہو جاتا ہے اور جسم کی اندرونی گھڑی (سرکاڈین ردم) کے سبب ہمارے خلیات انسولین کے لیے کم حساس ہو جاتے ہیں۔”
نیوٹریشن اینڈ ڈائیبیٹیز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 50 سے 75 برس کے درمیان 26 افراد کا مطالعہ کیا گیا، جن میں سے زیادہ تر افراد یا تو وزن کی زیادتی، مٹاپے، پری ڈائیبیٹیز یا ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار تھے۔ ان افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ جنہوں نے جلدی کھایا اور دوسرا گروپ جو دیر سے کھانے والے تھے۔ دونوں گروپوں کو یکساں خوراک دی گئی لیکن مختلف اوقات میں۔
تحقیق کے نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو افراد پانچ بجے کے بعد زیادہ کھاتے تھے، ان میں گلوکوز ٹیسٹ کے بعد گلوکوز کی سطح زیادہ پائی گئی، جو کہ خون میں شوگر کی مقدار کے بڑھنے کی نشاندہی کرتا ہے اور طویل مدت میں ذیابیطس کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔
اس تحقیق نے اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے کہ کھانے کے اوقات کا ہماری صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صحیح وقت پر کھانا کھانا، خاص طور پر شام کے بعد، صحت کے لیے مفید ہو سکتا ہے اور ذیابیطس کے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔