رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے 2024 کے نوبل انعام برائے کیمیاء کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ انعام تین سائنس دانوں کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔
اکیڈمی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، امریکی یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ڈیوڈ بیکر کو نئے پروٹین کی اقسام تخلیق کرنے پر، جبکہ لندن کے گوگل ڈیپ مائنڈ کے ڈیمس ہیسابس اور جان ایم جمپر کو پروٹین کے پیچیدہ ڈھانچوں کی دریافت کے لیے نوازا گیا ہے۔
یہ انعام دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ ڈیوڈ بیکر کو ان کے منفرد پروٹین کی تخلیق پر دیا گیا، جبکہ دوسرا حصہ ڈیمس ہیسابس اور جان ایم جمپر کو 50 سال پرانے مسئلے کے حل کے لیے ایک جدید اے آئی ماڈل تیار کرنے پر دیا گیا۔
پروٹین عموماً 20 مختلف امائنو ایسڈز پر مشتمل ہوتے ہیں، جو زندگی کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔ ڈیوڈ بیکر نے 2003 میں ان امائنو ایسڈز کی مدد سے نیا پروٹین بنانے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کے تحقیقی گروپ نے بعد میں متعدد تخلیقی پروٹین تیار کیے، جن میں فارماسیوٹیکلز، ویکسینز، نانو مواد اور چھوٹے سینسرز کے لیے استعمال ہونے والے پروٹین شامل ہیں۔
دوسری جانب، پروٹین کی ساخت کی پیش گوئی کا معاملہ بھی اہم ہے۔ پروٹین میں امائنو ایسڈز ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر لمبی زنجیریں بناتے ہیں، جو تہہ ہو کر تین جہتی ڈھانچہ تشکیل دیتی ہیں، اور یہ ساخت پروٹین کی فعالیت کے لیے نہایت اہم ہوتی ہے۔
1970 کی دہائی سے محققین امائنو ایسڈ کی ترتیب کی بنیاد پر پروٹین کی ساخت کی پیش گوئی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ عمل انتہائی پیچیدہ ثابت ہوا ہے۔ تاہم، 2020 میں ڈیمس ہیسابس اور جان ایم جمپر نے ایلفا فولڈ 2 نامی اے آئی ماڈل متعارف کروا کر اس شعبے میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی، جس کے ذریعے محققین نے 20 کروڑ پروٹین کے ورچوئل ڈھانچوں کی پیش گوئی کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
اکیڈمی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، امریکی یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ڈیوڈ بیکر کو نئے پروٹین کی اقسام تخلیق کرنے پر، جبکہ لندن کے گوگل ڈیپ مائنڈ کے ڈیمس ہیسابس اور جان ایم جمپر کو پروٹین کے پیچیدہ ڈھانچوں کی دریافت کے لیے نوازا گیا ہے۔
یہ انعام دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ ڈیوڈ بیکر کو ان کے منفرد پروٹین کی تخلیق پر دیا گیا، جبکہ دوسرا حصہ ڈیمس ہیسابس اور جان ایم جمپر کو 50 سال پرانے مسئلے کے حل کے لیے ایک جدید اے آئی ماڈل تیار کرنے پر دیا گیا۔
پروٹین عموماً 20 مختلف امائنو ایسڈز پر مشتمل ہوتے ہیں، جو زندگی کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔ ڈیوڈ بیکر نے 2003 میں ان امائنو ایسڈز کی مدد سے نیا پروٹین بنانے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کے تحقیقی گروپ نے بعد میں متعدد تخلیقی پروٹین تیار کیے، جن میں فارماسیوٹیکلز، ویکسینز، نانو مواد اور چھوٹے سینسرز کے لیے استعمال ہونے والے پروٹین شامل ہیں۔
دوسری جانب، پروٹین کی ساخت کی پیش گوئی کا معاملہ بھی اہم ہے۔ پروٹین میں امائنو ایسڈز ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر لمبی زنجیریں بناتے ہیں، جو تہہ ہو کر تین جہتی ڈھانچہ تشکیل دیتی ہیں، اور یہ ساخت پروٹین کی فعالیت کے لیے نہایت اہم ہوتی ہے۔
1970 کی دہائی سے محققین امائنو ایسڈ کی ترتیب کی بنیاد پر پروٹین کی ساخت کی پیش گوئی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ عمل انتہائی پیچیدہ ثابت ہوا ہے۔ تاہم، 2020 میں ڈیمس ہیسابس اور جان ایم جمپر نے ایلفا فولڈ 2 نامی اے آئی ماڈل متعارف کروا کر اس شعبے میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی، جس کے ذریعے محققین نے 20 کروڑ پروٹین کے ورچوئل ڈھانچوں کی پیش گوئی کرنے میں کامیابی حاصل کی۔