اسلام آباد: پاکستان سے 5 ارب ڈالر مالیت کے جیمز اسٹونز کی غیر قانونی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کی سب کمیٹی برائے کامرس کے اجلاس کی صدارت عاطف خان نے کی، جہاں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان سے 5 ارب ڈالرز کے جیمز اسٹونز ملک سے باہر اسمگل ہو رہے ہیں۔ اجلاس کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ ملک میں جیمز اسٹونز اتھارٹی اور سینٹرز کبھی فعال نہیں ہوئے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت نے جیمز اینڈ جیولری فیسلیٹیشن ونگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی کے رکن گل اصغر نے بتایا کہ پاکستان دنیا کے 8 بڑے جیمز اسٹونز پروڈیوسرز میں شامل ہے، لیکن ہماری مجموعی ایکسپورٹ صرف 8 ملین ڈالر ہے، حالانکہ ایک موقع پر یہ 1.4 ارب ڈالر تک بھی پہنچ چکی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے اسمگل ہو کر جانے والے جیمز اسٹونز تھائی لینڈ پہنچ جاتے ہیں، جہاں انہیں کٹ اور پالش کر کے اربوں ڈالر کمائے جاتے ہیں۔
عاطف خان نے استفسار کیا کہ 30 سے 40 فیصد جیمز اسٹونز افغانستان سے آتے ہیں، جس پر گل اصغر نے بتایا کہ افغانستان سے آنے والے جیمز اسٹونز بھی آگے اسمگل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ افغان بارڈر کو جیمز اسٹونز کے لیے کھولا جانا چاہیے۔
گل اصغر نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں 50 لاکھ لوگوں کا روزگار جیمز اسٹونز اور جیولری سے وابستہ ہے، اور بھارت کی جیمز اسٹونز کی ایکسپورٹ 45 ارب ڈالر کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت ادارے بنانے کی ضرورت ہے۔
کامرس انڈسٹری کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2006 میں جیمز اسٹونز اینڈ جیولری اتھارٹی قائم کی گئی تھی اور 5 سینٹرز بنائے گئے تھے، لیکن یہ سینٹرز آج تک فعال نہیں ہوئے۔ گل اصغر نے مزید کہا کہ ہمارے روبی اسٹونز مغرب کے ڈائمنڈز سے بھی مہنگے ہیں، اور سوات، گلگت، اور کشمیر میں روبی پتھر کی بھاری مقدار موجود ہے۔
چیئرمین کمیٹی عاطف خان نے انڈسٹریل منرلز کے حوالے سے کہا کہ اینٹمنی کی قیمت 15 لاکھ روپے فی ٹن ہے، اور ہمارے علاقے انڈسٹریل منرلز سے بھرے ہوئے ہیں۔