اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے پر سیاست نہ کی جائے، چاہے اس میں 1 ہزار ارب روپے خرچ ہوں، ہمیں مل کر اس دہشت گردی پر قابو پانا ہوگا۔
ایوان میں بالا میں خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم چند روز میں بلوچستان کا دورہ کریں گے، جبکہ وزیر داخلہ محسن نقوی وہاں پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی اس موقف پر قائم ہیں کہ پاکستان کی ریاست کو تسلیم کرنے والوں سے مذاکرات ہونے چاہئیں، لیکن ناراضگی کے نام پر پہاڑوں پر چڑھنے والوں کے اقدامات کی مذمت اور ان کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہاڑوں پر چڑھ کر قتل و غارت کرنے والے بیرونی ایجنسیوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور وہ ملک کو بحران میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ دشمن کی خواہش ہے کہ ایٹمی طاقت کا حامل ملک کسی بھی صورت معاشی طور پر مستحکم نہ ہو۔
نائب وزیراعظم نے بیان دیا کہ بلوچستان ہمارے لیے اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ دوسرے صوبے ہیں، ہر پاکستانی حالیہ دہشت گردی سے متاثر ہے۔ اس مسئلے پر سیاست کرنے کے بجائے ہمیں متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں دونوں طرف کے نمائندے شامل ہوں۔ ایوان میں بہت سی ذہین شخصیات موجود ہیں اور سینیٹ ایک فیڈریشن کی نمائندہ جگہ ہے جہاں بیٹھ کر کسی بھی علاقے کے مسائل کا حل نکالنا ضروری ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں شفافیت کے ساتھ سوچنا ہوگا کہ ملک میں امن کیسے واپس لایا جائے۔ انہوں نے 2013 کے ڈیٹا کا حوالہ دیا اور کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کا موازنہ کریں۔ قوم نے 2014 میں اے پی ایس واقعے کے بعد آپریشن کا فیصلہ کیا، اور ہم نے کم وقت میں جنگ کی، آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے ذریعے صورت حال کو قابو کیا، ہم نے پیٹ کاٹ کر یہ اقدام اٹھایا کیونکہ آپریشنز پر سالانہ 100 ارب روپے خرچ ہوئے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اگر اب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 1 ہزار ارب روپے خرچ بھی ہوں تو ہمیں آپریشن کرنا چاہیے، ہمیں ایسے لوگوں کو کامیاب نہیں ہونے دینا جو ملک کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے کامیاب آپریشن کیے، مگر مذاکرات کے نام پر بڑی غلطیاں کیں اور دہشت گردوں کو جیلوں سے آزاد کر دیا، جس کی وجہ سے وہ دوبارہ پاکستان واپس آئے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ ہم ایٹمی قوت ہیں لیکن معاشی طور پر مضبوط نہ ہوں، اس لیے سیاسی اور معاشی بحران پیدا کیا جاتا ہے۔ اب بھی دیر نہیں ہوئی، ہمیں معاشی اور دہشت گردی کے مسائل پر سوچنا چاہیے، سینیٹ کو مل کر بیٹھنا ہوگا اور سیاست سے بالا ہو کر مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ناراضی کے نام پر دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، آپ آئین، ملک، قانون اور ریاست کو تسلیم کریں تو بات ہوگی، ہمیں ہر صورت ملک میں امن قائم کرنا ہے، اور اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنی پڑی تو ہم اسے لڑیں گے۔