اسلام آباد: سعودی عرب نے پاکستان میں ریکوڈیک کان کنی کے منصوبے کے 15 فیصد حصص خریدنے کی پیشکش کی ہے۔سعودی عرب کان کنی کے علاقے کے گرد انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے بھی معقول گرانٹ فراہم کرے گا۔
یہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت پہلا سرمایہ کاری کا منصوبہ ہوگا، جس میں 15 فیصد حصص خریدنے اور انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے گرانٹ شامل ہے۔
حکومتی ذرائع نے دی ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ اس پیشکش کے جواب میں پاکستان نے ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو سعودی پیشکش کا جائزہ لے گی اور مذاکرات کے بعد حتمی قیمت کی سفارش وفاقی کابینہ کو منظوری کے لیے پیش کرے گی۔
سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) نے منارہ منرلز کے ذریعے 15 فیصد حصص خریدنے کی پیشکش کی ہے۔ وفاقی حکومت کے پاس اس وقت ریکوڈیک مائننگ پروجیکٹ کے 25 فیصد حصص ہیں، اور حکومت اپنے انہی حصص میں سے 15 فیصد سعودی عرب کو فروخت کرے گی۔
SIFC ڈویژن کے سیکرٹری جمیل قریشی نے رابطوں کے باوجود تبصرہ کے لیے دستیاب نہ ہو سکے۔ پٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اگر معاہدہ طے پا گیا تو یہ پاکستان اور سعودی عرب کے اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرے گا اور علاقے میں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔
پاکستان سعودی عرب کے 5 ارب ڈالر کے کیش ڈپازٹ کو رول اوور کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ اسی طرح، پاکستان نے سعودی عرب سے نئی آئل فنانسنگ فیسیلٹی کے تحت 1.2 ارب ڈالر کی درخواست بھی کی ہے۔
انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزارت کے ایک عہدیدار نے دی ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وفاقی حکومت ماش خیل پنجور روڈ کی تعمیر کرنا چاہتی ہے تاکہ نقل و حمل میں بہتری لائی جا سکے۔
وزارت اقتصادی امور نے سڑک کی اسکیم کو حتمی شکل دینے کے لیے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ (ایس ایف ڈی) سے گرانٹ کے لیے بات چیت کی ہے۔ اگر بات چیت میں پیشرفت ہوتی ہے تو فریقین اس روڈ منصوبے کی فزیبلٹی کو مکمل کریں گے۔
ایک کابینہ رکن نے بتایا کہ SIFC نے سعودی پیشکش کے اسٹرکچر کی منظوری دے دی ہے، تاہم کیبنٹ کمیٹی آن انٹر گورنمنٹ ٹرانزیکشنز (سی سی آئی جی ٹی) کا حتمی فیصلہ باقی ہے۔
کابینہ کمیٹی اب مذاکرتی کمیٹی کی منظوری دے گی، جو منارہ منرلز سے بات چیت کر کے معاہدے کو حتمی شکل دے گی۔ ریکوڈیک منصوبے کا 50 فیصد حصہ بیرک گولڈ کے پاس ہے، 25 فیصد وفاقی حکومت کے پاس ہے، اور باقی 25 فیصد بلوچستان کی ملکیت ہے۔
اس وقت بیرک گولڈ منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈیز کو اپ ڈیٹ کر رہی ہے، جو دسمبر 2024 تک مکمل ہو گی۔ منصوبے کی پہلی پروڈکشن 2028 تک متوقع ہے۔
ریکوڈیک پروجیکٹ بڑی سرمایہ کاری والا منصوبہ ہے، اور ایک بار جب یہ تجارتی آپریشن شروع کر دے گا، تو حکومت کو امید ہے کہ ریکوڈیک، سعودی عرب، بلوچستان حکومت اور وفاقی حکومت کی سرمایہ کاری سے ملحقہ بلاکس کو بھی ترقی دی جائے گی۔
پاکستان جون 2025 تک کان کنی اور زراعت کے شعبوں میں سعودی عرب سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی بروقت سعودی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔
پاکستان نے سعودی عرب کے خدشات دور کیے ہیں کہ بیرونی سیکٹر کی لیکوڈیٹی رکاوٹوں کی وجہ سے منافع کی واپسی میں رکاوٹ ہو سکتی ہے۔ پاکستان نے سعودی عرب کو یقین دلایا ہے کہ سعودی سرمایہ کاروں کو منافع کی واپسی میں ترجیح دی جائے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اسٹیٹ بینک کو ہدایت دی ہے کہ سعودی عرب کی کمپنیوں کو منافع کی واپسی میں ترجیح دی جائے۔
امریکی ایکسپورٹ امپورٹ (ایگزم) بینک نے بھی ریکوڈیک منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ تاہم، ایگزم بینک اور امریکی حکومت کی خود مختار ایکسپورٹ کریڈٹ ایجنسی ترجیحی قرض دہندہ کے طور پر قرض فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہی تھی۔
ریکوڈیک منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 6.5 ارب ڈالر ہے، جس میں تین سے ساڑھے تین ارب ڈالر قرض کی ضرورت ہے۔ ایگزم بینک ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر قرض دینے کے لیے تیار ہے۔